سعودی عدالتوں میں خواتین کے بارے اہم فیصلہ
جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کی وزارت انصاف نے عدالتوں میں بائیومیٹرک شناخت کرنے والے نظام کی تنصیب کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی عدالت میں گواہی دینے کے لیے آنے والی خواتین کی کسی بھی ابہام کی صورت میں انگوٹھے کے نشان سے شناخت کی جاسکے اور اس ضمن میں وزارتِ انصاف اور عدالتوں میں خواتین کی بھرتی کے لیے قوانین میں ترامیم کا بھی فیصلہ کیاگیا۔
عرب میڈیا نے وزارت انصاف کے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ خواتین کو عدالتوں اور نظامت قوانین میں ملازمتیں دینے اور ان کی شہادت کے لیے عدالت میں پیشی کے طریق کار کو آسان بنانے کے لیے نظام میں متعدد ترامیم کی جارہی ہیں، وزارت اپنے تحت نظامتوں اور اداروں میں خواتین کے سیکشن کھول رہی ہے جہاں تمام سہولتیں مہیا کی جائیں گی اور یہ مردوں کے دفاتر سے بالکل الگ تھلگ ہوں گے۔
العربیہ کے مطابق وزارت بڑی تعداد میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے بھی خواتین کو ملازمتوں کے موقع مہیا کررہی ہے اور اس وقت انتظامی ،ٹیکنیکل اور عدالتی شعبوں میں مزید ملازمین درکار ہیں،ملازمتوں کے پروگرام کے اجراءکے بعد وزارت نے پانچ ہزار سے زیادہ افراد کو ملازمتیں دی ہیں اور 207 نئے نوٹری پبلک کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جس کے بعد ان کی تعداد 1214 ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ 92 نئے جج صاحبان بھرتی کیے گئے ہیں اور سعودی عرب میں اس وقت ججوں کی تعداد بڑھ کر 1810 ہوچکی ہے۔
عرب میڈیا نے وزارت انصاف کے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ خواتین کو عدالتوں اور نظامت قوانین میں ملازمتیں دینے اور ان کی شہادت کے لیے عدالت میں پیشی کے طریق کار کو آسان بنانے کے لیے نظام میں متعدد ترامیم کی جارہی ہیں، وزارت اپنے تحت نظامتوں اور اداروں میں خواتین کے سیکشن کھول رہی ہے جہاں تمام سہولتیں مہیا کی جائیں گی اور یہ مردوں کے دفاتر سے بالکل الگ تھلگ ہوں گے۔
العربیہ کے مطابق وزارت بڑی تعداد میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے بھی خواتین کو ملازمتوں کے موقع مہیا کررہی ہے اور اس وقت انتظامی ،ٹیکنیکل اور عدالتی شعبوں میں مزید ملازمین درکار ہیں،ملازمتوں کے پروگرام کے اجراءکے بعد وزارت نے پانچ ہزار سے زیادہ افراد کو ملازمتیں دی ہیں اور 207 نئے نوٹری پبلک کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جس کے بعد ان کی تعداد 1214 ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ 92 نئے جج صاحبان بھرتی کیے گئے ہیں اور سعودی عرب میں اس وقت ججوں کی تعداد بڑھ کر 1810 ہوچکی ہے۔
No comments:
Post a Comment