فٹبال ورلڈ کپ سے’لڑکوں کی پیدائش میں تیزی‘سائنسی جریدے ’ارلی ہیومن ڈیولپمنٹ‘کا د عو ح
ایک تحقیق کے مطابق جنوبی افریقہ میں سنہ 2010 میں ہونے والے فٹبال کے ورلڈ کپ کے نو ماہ بعد لڑکوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہوا ہے۔
سائنسی جریدے ’ارلی ہیومن ڈیولپمنٹ‘ کا کہنا ہے کہ سنہ 2003 سے 2014 کے درمیان کیے جانے والے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ورلڈ کپ 2010 کے بعد والے عرصے میں لڑکیوں کے مقابلے لڑکوں کی شرح پیدائش زیادہ رہی۔
تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ لوگ شاید ورلڈ کپ کے دوران زیادہ پرسکون اور مطمئن تھے اس لیے انھوں نے اس دوران زیادہ ہم بستری کی۔
خیال رہے کہ جنوبی افریقہ نے 11 جون سے 11 جولائی سنہ 2010 کے درمیان پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی۔
وٹواٹرسرینڈ یونیورسٹی کی ڈاکٹرگوئنگائی مازوکومے جو اس مطالعے میں شامل تھیں انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’ورلڈکپ کی وجہ سے لوگوں میں تناؤ کم تھا، لوگ زیادہ خوش تھے، ایسی خبریں شائع ہو چکی ہیں کہ لوگوں میں اچھے احساسات تھے، اپنے اور ملک کے بارے میں مثبت احساسات تھے۔
’ایسے میں ورلڈ کپ کے دوران شاید لوگوں نے زیادہ سیکس کیا۔ یہ بات عام معلومات کا حصہ ہے کہ اگر لوگ زیادہ سیکس کرتے ہیں تو لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکے ہونے کا امکان زیادہ رہتا ہے۔‘
حقیق میں بتایا گیا ہے کہ ورلڈ کپ کے نو مہینے بعد پیدا ہونے والے بچوں میں لڑکوں کی شرح 0.5063 تھی جو کہ سنہ 2003 سے 2012 کے دوران کی اوسط 0.5029 سے زیادہ رہی جس کا مطلب ہے کہ تقریبا 1088 لڑکے زیادہ پیدا ہوئے۔
چونکہ جنس کی شرح مختلف دور میں مختلف ہوتی ہے اس لیے تحقیق کرنے والوں نے ورلڈ کپ کے بعد کے اعدادوشمار کا ایک سال قبل اسی دور کے اعدادوشمار سے بھی موازنہ کیا۔
اور یہ کہا کہ یہ صرف اتفاق سے یا موسم کے اثرات کے تحت نہیں ہوا ہے۔
یونیورسٹی آف شیفیلڈ میں اینڈرولوجی کے پروفیسر ایلن پیسی نے کہا کہ برسوں سے لوگ یہ جانتے ہیں کہ لڑکوں کی پیدائش بیرونی عوامل جیسے جنگ یا قدرتی آفات سے عارضی طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔
لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کی وجوہات اب بھی واضح نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment