سعودی عرب کی مذہبی پولیس پر بڑا الزام لگ گیا
جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کی مذہبی پولیس پر فحش مواد کی مدد سے مطلوب ملزمان کی
گرفتاری کا دعویٰ سامنے آیاہے جس پر سعودی صوبہ عسیر کی انتظامیہ نے پولیس کو خبردار کیاہے کہ سائبر جرائم کے مرتکب مشتبہ ملزموں تک رسائی کے لئے فحش تصاویر کا استعمال بند کریں۔
العربیہ نے روزنامہ ’مکہ‘ کے حوالے سے لکھاہے کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کمیٹی المعروف مذہبی پولیس مشتبہ ملزموں کو دھوکہ دینے کے لئے آن لائن فحش تصاویر اور مواد استعمال کر رہی ہے۔گرفتار افراد نے بتایا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے انہیں انٹرنیٹ کے ذریعے فحش تصاویر ارسال ملاقات کی درخواست کے ساتھ ارسال کی جاتیں،جب وہ ملنے پر تیار ہوتے تو انہیں ایک سٹنگ آپریشن میں اپنی گرفتاری کا جان کر انتہائی حیرت ہوئی،گرفتار مشتبہ افراد نے عسیر کے محکمہ تفیش کو بتایا انٹرنیٹ پر ہونے والی گفتگو کا آغاز انہوں نے خود نہیں کیا بلکہ دوسری جانب بیٹھنے نامعلوم افراد اس کا محرک تھے، شروع میں لگاکہ فحش مواد عام شہری ارسال کر رہے ہیں تاہم بعد ازاں معلوم ہوا کہ اس کا ماخذ خود مذہبی پولیس کے اہلکار تھے۔
الزامات سامنے آنے کے بعد عسیر کے محکمہ تفتیش اور استغاثہ نے اپنی حدود میں کام کرنیوالی پولیس ٹیموں کو سختی سے متنبہ کیا کہ وہ قانون میں بیان کردہ فوجداری طریقہ پر سختی سے کاربند رہیں اور کوئی آو¿ٹ آف دی باکس طریقہ کار اختیار کرنے سے باز رہیں۔دوسری طرف مذہبی پولیس کے ترجمان ترکی الشلیل نے انہیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی اور اخلاقی امور سے متعلق مجرمانہ کارروائیوں کو ضابطہ فوجداری میں بیان کردہ طریقہ کار کے مطابق ہینڈل کرتے ہیں، مذہبی پولیس نے مشبتہ مجرموں کی نگرانی کے لئے کبھی کوئی ایسا جاسوسی سافٹ ویئر استعمال نہیں کیا جس کی قانون میں اجازت نہ ہو۔
العربیہ کے مطابق مذہبی پولیس کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق مبینہ طور پر غلط خبر شائع کرنے پر محکمہ 'مکہ' اور 'مرصد' نامی اخبارات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment