پندرہ سال بعد در جہ حرا رت ڈرامائی طور پر گر جا ئے گا
کراچی (خصوصی رپورٹ) سائنس دانوں نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 15 سالوں میں زمین، منی آئس ایج، یا مختصر برفانی دور کا سامنا کرے گی جس کے دوران موسم سرما شدید ترین ہوگا اور برطانیہ کا مشہور دریائے ٹیمز ماضی کی طرح ایک بار پھر سے منجمد ہوجائے گا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگلے پندرہ برسوں میں سورج کی گرمیوں میں کمی کا امکان ہے جس کی وجہ سے زمین انتہائی سرد ہوسکتی ہے۔ ’یونیورسٹی آف نورتھ امبریا‘ سے منسلک شمسی توانائی کے محققین نے ایک نیا ماڈل تیار کیا ہے جو سورج کی سرگرمیوں کی پیش گوئی کرتا ہے۔ سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ماڈل کی مدد سے سورج کی 11 سالہ بے ضابطگیوں کی درست پیش گوئی کی ہے۔ تحقیق سے وابستہ پروفیسر ویلینتینا کے مطابق سورج کی سطح پر دو مقناطیسی لہروں کے آپس میں ملنے اور ایک دوسرے پر شمسی سرگرمیاں 60 فیصد کم ہوجائیں گی جس کی وجہ سے 2030 میں درجہ حرارت ڈرامائی طور پر گر جائے گا۔ سائنس دانوں والٹر ماونڈر نے 300 سال پہلے مختصر برفانی دور میں سورج کے دھبوں میں کمی کا مشاہدہ کیا تھا، جو شمسی سرگرمیاں میں کمی کی طرف اشارہ تھا۔ یہ دور 1645ءسے 1715ءکے درمیان کی مدت پر محیط تھا۔ یورپ کی تاریخ میں اس سرد ترین دور کو ”مونڈر مینیمم“ کہا جاتا ہے۔ تاریخی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ اس وقت کرہ شمالی میں شدید سردی پڑی تھی اور لندن میں دریائے ٹیمز دو ماہ تک مستقل منجمدرہا تھا جبکہ شمالی یورپ اور امریکہ میں فصلیں تباہ ہونے لگی تھیں اور قحط آنے شروع ہوگئے تھے۔ لگ بھگ پونے دو سو سال پہلے سائنس دانوں نے پہلی بار سورج کے دس سے 12 سال کے سائیکل کے دوران مختلف شمسی سرگرمیوں کی دریافت کیا تھا۔ موجودہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ شمسی سرگمیوں میں اتار چڑھاو¿ زمین پر آب وہوا میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ لیکن ماہرین کو یہ نہیں معلوم ورہا تھا کہ سورج کے موسموں میں ٹہراو¿ اور اس پر اٹھنے والے شعلوں میں کمی کیا ہوسکتی ہے؟
No comments:
Post a Comment